maham khadim
New Reader
دراصل ہمارے معاشرے میں "ویلنٹائن اور ویلنٹائنز ڈے" کو اتنا نارملائیز کر دیا گیا ہے کہ ہم نے کبھی یہ جاننے کی کوشش ہی نہیں کی کہ یہ اسلام کی روح سے "حرام" ہے....اب اگر 10٪ لوگ گرج کر کہتے ہیں کہ یہ حرام ہے تو جب وجہ پوچھی جائے تو گہری نا ختم ہونے والی چپ چھا جاتی ہے....
اس دن کے حرام ہونے کی بہت سی وجوہات ہیں لیکن اس سے پہلے اس کے اوریجن کی بات کرتے ہیں.تیسری صدی عیسویں میں ایک "ویلنٹائن" نام کا راحب تھا جو چرچ کے قوانین پامال کرتے ہوئے اپنی ہی ایک راحبہ سے زنا کا مرتکب ہوا تھا. اس جرم کی سزا میں اسے تو پھانسی دے دی گئی وہ 14 فروری کا دن تھا۔ ویلنٹائن تو موت کے گھاٹ اتر گیا لیکن لوگوں میں یہ رواج جڑ پکڑنے لگا!
لوگوں میں اسکی مقبولیت کی دو وجوہات تھیں پہلی یہ کہ اس سے نفسانی تقاضے پورے ہوتے تھے شادی جیسے کوئی معاملات نہیں کرنے پڑتے تھے اور دوسری یہ کہ اس دن خوب نشہ آور مشروبات پینے کو ملتے تھے۔اس رواج کو روسیوں نے مذید اس وقت ہوا دی جب وہ اپنی لونڈیوں کو ویلنٹائن کے نام پہ کرایے پہ دیا کرتے تھے۔ بعد ازاں اس رواج کو دبانے کی کوشش بھی کی گئی کیونکہ اس سے طبعی مسائل کے ساتھ ساتھ شراب پر خرچہ بھی بہت ہوتا تھا لیکن لوگ اسے چھوڑنے پر راضی نہ ہوئے۔ نتیجتاً یہ قبیح تہوار آج بھی منایا جاتا ہے۔یہ تہوار بہت سے مسلم و غیر ممالک کے لیے عام بات ہے مگر کچھ سالوں سے پاکستان میں بھی یہ منایا جاتا ہے اور اس میں قطعاً کوئی عار محسوس نہیں کی جاتی۔ سوال اٹھانے پہ کہا جاتا ہے کہ اپنے پیاروں سے پیار جتانا برا ہے کیا؟دراصل ویلنٹائن کا مقصد ہی حرام رشتوں کو مہذب بنا کر پیش کرنا ہے اور 14 فروری کا دن بھی راحب ویلنٹائن کو خراج تحسین پیش کرنے جیسا ہے۔اسلام اس کی مزمت کرتا ہے اور حلال رشتے یعنی نکاح کو بڑھاتا ہے۔ قرآن میں ہے:
اور ہم نے تم کو جوڑوں میں پیدا کیا
(البقرہ)
اور مرد و عورت (میاں بیوی) تو ایک دوسرے کے لباس ہیں
(البقرہ)
اسلام کی روح سے ویلنٹائن ڈے حرام ہونے کی وجہ بھی زناکاری اور شراب نوشی ہے۔ ایسا تہوار جو ماں بہن کا فرق چھین لے جس سے مرد و عورت اپنے درجے سے گر جائیں اسلام اس کی حمایت کیسے کر سکتا ہے؟ اللہ نے سورہ نور میں فرمایا ہے:
اور تم میں سے جو مرد و عورت زنا کرے ہر ایک کو سو کوڑے لگاؤ
جب زنا کی سخت سزا 1400 پہلے مقرر کر دی گئی تھی تو آج اس کو چاہے جتنی بھی جدید شکل دی جائے ویلنٹائن کی بھی وہی سزا ہو گی....میں کہتی ہوں حلال رشتے میں منسلک لوگ روز اظہار کیوں نہیں کر سکتے؟کیوں پاکیزہ محبت اور تعلق کو اس حرام اور قبیح دن کی نذر کیا جاتا ہے؟ہماری جوان نسل کیوں اس چیز کو اتنا نارمل سمجھتی ہے؟کیوں ان کو اس کے منفی نتائج سے آگاہ نہیں کیا جاتا؟میں تو کہتی ہوں بچے بچے کو پتہ ہونا چاہیے کہ ویلنٹائنز ڈے حرام ہے۔ اگر آپ بھی اس کی مخالفت کرتے ہیں تو اس میں کوئی برائی نہیں لوگ آپ کو ایلین سمجھتے ہیں تو بھی آپ حق پر ہی ہیں.... اللّٰہ سب کو حق پہ رہنے کی توفیق دے اور حرام کے شر میں مبتلا ہونے سے بچائے آمین۔
#ماہم_خادم
اس دن کے حرام ہونے کی بہت سی وجوہات ہیں لیکن اس سے پہلے اس کے اوریجن کی بات کرتے ہیں.تیسری صدی عیسویں میں ایک "ویلنٹائن" نام کا راحب تھا جو چرچ کے قوانین پامال کرتے ہوئے اپنی ہی ایک راحبہ سے زنا کا مرتکب ہوا تھا. اس جرم کی سزا میں اسے تو پھانسی دے دی گئی وہ 14 فروری کا دن تھا۔ ویلنٹائن تو موت کے گھاٹ اتر گیا لیکن لوگوں میں یہ رواج جڑ پکڑنے لگا!
لوگوں میں اسکی مقبولیت کی دو وجوہات تھیں پہلی یہ کہ اس سے نفسانی تقاضے پورے ہوتے تھے شادی جیسے کوئی معاملات نہیں کرنے پڑتے تھے اور دوسری یہ کہ اس دن خوب نشہ آور مشروبات پینے کو ملتے تھے۔اس رواج کو روسیوں نے مذید اس وقت ہوا دی جب وہ اپنی لونڈیوں کو ویلنٹائن کے نام پہ کرایے پہ دیا کرتے تھے۔ بعد ازاں اس رواج کو دبانے کی کوشش بھی کی گئی کیونکہ اس سے طبعی مسائل کے ساتھ ساتھ شراب پر خرچہ بھی بہت ہوتا تھا لیکن لوگ اسے چھوڑنے پر راضی نہ ہوئے۔ نتیجتاً یہ قبیح تہوار آج بھی منایا جاتا ہے۔یہ تہوار بہت سے مسلم و غیر ممالک کے لیے عام بات ہے مگر کچھ سالوں سے پاکستان میں بھی یہ منایا جاتا ہے اور اس میں قطعاً کوئی عار محسوس نہیں کی جاتی۔ سوال اٹھانے پہ کہا جاتا ہے کہ اپنے پیاروں سے پیار جتانا برا ہے کیا؟دراصل ویلنٹائن کا مقصد ہی حرام رشتوں کو مہذب بنا کر پیش کرنا ہے اور 14 فروری کا دن بھی راحب ویلنٹائن کو خراج تحسین پیش کرنے جیسا ہے۔اسلام اس کی مزمت کرتا ہے اور حلال رشتے یعنی نکاح کو بڑھاتا ہے۔ قرآن میں ہے:
اور ہم نے تم کو جوڑوں میں پیدا کیا
(البقرہ)
اور مرد و عورت (میاں بیوی) تو ایک دوسرے کے لباس ہیں
(البقرہ)
اسلام کی روح سے ویلنٹائن ڈے حرام ہونے کی وجہ بھی زناکاری اور شراب نوشی ہے۔ ایسا تہوار جو ماں بہن کا فرق چھین لے جس سے مرد و عورت اپنے درجے سے گر جائیں اسلام اس کی حمایت کیسے کر سکتا ہے؟ اللہ نے سورہ نور میں فرمایا ہے:
اور تم میں سے جو مرد و عورت زنا کرے ہر ایک کو سو کوڑے لگاؤ
جب زنا کی سخت سزا 1400 پہلے مقرر کر دی گئی تھی تو آج اس کو چاہے جتنی بھی جدید شکل دی جائے ویلنٹائن کی بھی وہی سزا ہو گی....میں کہتی ہوں حلال رشتے میں منسلک لوگ روز اظہار کیوں نہیں کر سکتے؟کیوں پاکیزہ محبت اور تعلق کو اس حرام اور قبیح دن کی نذر کیا جاتا ہے؟ہماری جوان نسل کیوں اس چیز کو اتنا نارمل سمجھتی ہے؟کیوں ان کو اس کے منفی نتائج سے آگاہ نہیں کیا جاتا؟میں تو کہتی ہوں بچے بچے کو پتہ ہونا چاہیے کہ ویلنٹائنز ڈے حرام ہے۔ اگر آپ بھی اس کی مخالفت کرتے ہیں تو اس میں کوئی برائی نہیں لوگ آپ کو ایلین سمجھتے ہیں تو بھی آپ حق پر ہی ہیں.... اللّٰہ سب کو حق پہ رہنے کی توفیق دے اور حرام کے شر میں مبتلا ہونے سے بچائے آمین۔
#ماہم_خادم